صحابہ Things To Know Before You Buy
Wiki Article
د: ’’حدثنا محمد بن یحي حدثنا یعقوب بن إبراہیم بن سعد حدثنا عبیدۃ بن أبي رائطۃ عن عبد الرحمٰن بن زیاد عن عبد اللہ بن مغفل قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’اللہ اللہ في أصحابي اللہ اللہ في أصحابي لاتتخذوہم غرضا بعدي ، فمن أحبہم فبحبي أحبہم ومن أبغضہم فببغضي أبغضہم ومن آذاہم فقد آذاني ومن آذاني فقد آذی اللہ ومن آذی اللہ فیوشک أن یأخذہ۔ قال أبو عیسی: ہٰذا حدیث حسن غریب لانعرفہ إلا من ہٰذا الوجہ۔‘‘
تاہم حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ (متوفی ۹۳ھ) فرماتے ہیں:
Then `Umar sought permission to enter and it had been presented to him and he conversed in that incredibly point out. Then `Uthman sought permission to enter; Allah’s Messenger (
بھارتی اسٹار کرکٹر ویرات کوہلی کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ جلد بھارت چھوڑ کر برطانیہ منتقل ہو جائیں گے۔۔
’’رأیت أہل العلم یقولون: کل من رأی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقد أدرک الحلم فأسلم وعقل أمر الدین ورضیہ ، فہو عندنا ممن صحب النبي صلی اللہ علیہ وسلم ولو ساعۃ من نہار، ولکن أصحابہ علی طبقاتہم وتقدمہم في الإسلام۔‘‘ (الکفایۃ فی علم الروایۃ، باب القول فی معنی وصف الصحابیؓ ،ج:۱، ص:۱۹۱، ط: مکتبۃ ابن عباسؓ)
عبد الرحمن بن عوف رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے صحابہ کو برا نہ کہو؛اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرو تو وہ ان کے ایک مد بلکہ اس کے نصف خرچ کرنے کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔
آج سے چودہ صدیاں قبل جب لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں تین سوساٹھ بتوں کو پوجا جاتا تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی اور چاروں طرف بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی رحمت کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کےلیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں ہی ایک مختصر سی جماعت آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس جماعت نے آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی خاطر تن من دھن کی بازی لگادی ۔چنانچہ رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت سے جزیرۃ العرب کی کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کےنام سے پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد میں آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے مراتب عالیہ طے کرنے کے.
As whether it is on the level of intercession and supplication in his favour. Having said that, it's not unrestricted. The 2nd hadith will likely be understood in the same way, i.e. it is on the extent of intercession and supplication in his favour. On top of that, the next see would be the view of the vast majority of your A’immah of Islam.[fourteen]
پھر وارث بنایا ہم نے کتاب کا ان لوگوں کو جن کا ہم نے اپنے بندوں میں سے انتخاب کیا۔۔الخ۔ “
ج: ’’أصحابي کالنجوم بأیہم اقتدیتم اہتدیتم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبد بن حمید في مسندہ من طریق حمزۃ النصیبي عن نافع عن ابن عمرؓ: النجوم أمنۃ للسماء، فإذا ذہبت النجوم أتی السماء ما توعد وأنا أمنۃ لأصحابي ، فإذا ذہبت أتی أصحابي ما یوعدون وأصحابي أمنۃ لأمتي، فإذا ذہب أصحابي أتی أمتي ما یوعدون۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: ۲۵۳۱)
That is Allah’s declaration of their purity and His ensure that He has prepared gardens for them beneath which rivers flow. This is another evidence which the Muhajirin, Ansar, and those that embraced Islam following them and assisted them, goodness is predicted for all of them.[19]
کولاچی کراچی معیشت نصف سے زیادہ ماحولیات بیوٹی اینڈ اسکن کیئر گھر پیارا گھر فیشن اینڈ شوبز کھانا خزانہ خواتین کا جنگ تعمیرات تعلیم زراعت کامرس فنانشل ٹائمز جنگ فیشن میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی جنگ فورم اسپیشل ایڈیشن جرم و سزا نوجوان بچوں کا جنگ تجزیے اور تبصرے صحت ٹیلی گراف آرائش خانہ وادی مہران قرطاسِ ادب عالمی منظر نامہ سنڈے میگزین مڈویک میگزین بلادی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فن و فنکار اقراء اسپورٹس
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک زندگی کو پہچاننے کے لیے حضرات صحابہ ہی کی زندگی معیار ہو سکتی ہے کیونکہ یہی وہ مقدس جماعت ہے جس نے براہ راست حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفادہ کیا اور آپ کی نبوت کی روشنی بغیر کسی پردہ اور بغیر کسی واسطے کے صحابہ کرام پر پڑی ان میں جو ایمان کی حرارت اور نورانی کیفیت تھی وہ بعد والوں کو میسر آنا ممکن نہ تھی، اس لیے قرآن کریم نے صحابہ کرام کی پوری جماعت کی تقدیس وتعریف فرمائی ہے اور جماعت صحابہ کو مجموعی طور پر "رضی عظمت صحابہ اللہ عنہم ورضو عنہ" فرمایا یعنی اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، صحابہ کرام راستہ پانے والے اور راستہ دکھانے والے ہیں،